تاریخ پڑھنے سے ہمیں یہ آگاہی حاصل ہوتی ہے کہ ایک خاص وقت میں انسانی کردار کس طرح سوچتے تھے اور اُس دور میں رونما ہونے والے واقعات پر انہوں نے کس طرح ک
مزیدپچھلے کالم میں سن 1954ء میں منعقد ہونے والے انتخابات کا ذکر کیا گیا تھا اور ان انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والے مشاورتی کونسل (Advisory Counci
مزیدپاکستان کی آئینی تاریخ کبھی تابناک اور قابلِ فخر نہیں رہی ہے۔ سن 1956ء تک یہ ملک اپنے ایک آئین سے محروم رہا، اور 09 سال تک ملکِ خداداد انگریز حکومت
مزیدراقم نے پہلے کہیں لکھا ہے کہ سوات کی تاریخ کے حوالے سے ایسے کچھ واقعات ماضی میں رونما ہوئے ہیں جن کے بارے میں مستند معلومات صرف اور صرف برطانوی حکومت
مزیدمینگورہ شہر کے حاجی بابا چوک اور نشاط چوک کے درمیان چھوٹا سا ایک چوک اور بھی ہے جسے مین بازار چوک کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اسی چوک میں بچپن سے حلوائ
مزیدپچھلے کالم کی طرح یہاں پر بھی یہ واضح کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ اس تحریر کا مدعا سید عبدالجبار شاہ کی حکومت کا تنقیدی جائزہ لینا ہے اور نہ اُن کی حکومت
مزیدسیدو بابا نہ صرف ریاست سوات بلکہ پورے خیبر پختونخوا میں مذہبی طور پر ایک بلند پایہ حیثیت کے حامل انسان تھے۔ اس کے ساتھ انہوں نے جدید ریاست سوات کی بنی
مزیدپہلی دفعہ سوات میں آثار قدیمہ پر کام “سر اورل سٹین” نے 1927ء میں شروع کیا۔ اس کے بعد برٹش میوزیم کے دو اہل کار E Barger اور P Wright آئے۔ پروفیسر ٹو
مزیدویسے تو وادئی سوات کی تاریخی اہمیت اپنی جگہ مسلّم ہے، مگر ساتھ ساتھ یہ جنت نظیر وادی اپنے دامن میں ہزاروں سال کی تاریخ بھی سموئے ہوئی ہے۔ جہاں اب بھی
مزید